(مسز ساجد‘ منڈی بہاؤالدین)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! گزشتہ دو سال سے عبقری کی قاری ہوں اور تقریباً چار ماہ سے آپ کا درس باقاعدگی سے سن رہی ہوں۔ درس ایک ایسا نشہ ہے جس کا سرور میں بیان نہیں کرسکتی میری خداوند کریم سے دعا ہے کہ میں اسی طرح آپ کا درس سنتی رہوں اور عمل کی توفیق بھی مجھے اللہ نصیب کرتا رہے۔
اللہ بڑے نقصان سے بچالیا:گزشتہ فروری کی بات ہے میں اور میرے بچے اسلام آباد گئے‘ بچوں کا پروگرام مری جانے کا تھا۔ جب ہم گھر سے مری کیلئے نکلے تو میں نے حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی نصیحت کے مطابق ایک تسبیح یَاحَفِیْظُ یَاسَلَامُ پڑھی۔ ابھی ہم اسلام آباد سے مری روڈ پر جارہی رہے تھے کہ میں نے دعا
حَسْبِیَ اللہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّاہُوَط عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَہُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ ﴿توبہ۱۲۹)۔
پڑھی اور اللہ سے دعا کی کہ باری تعالیٰ اگر ہمارے لیے یہ بہتر ہے تو ہم جائیں وگرنہ ہم نہ جائیں۔ ابھی میں نے دعا مانگی ہی تھی کہ اسی وقت تیز بارش شروع ہوگئی اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ سڑک پانی سے بھرگئی۔ میں نے اپنے بچوں کو منع کیا کہ لگتا ہے کہ ہمارا وہاں جانا ٹھیک نہیں چلوواپس چلیں لیکن وہ نہ مانے اور ضد شروع کردی جس سے میں خاموش ہوگئی۔پھر ان کےوالد گاڑی چلاتے ہوئے اس پانی میںسے گزرنے لگے جہاں گھٹنوں تک پانی جمع ہوچکا تھا جب گاڑی درمیان میں پہنچی تو وہ بند ہوگئی۔ اوپر سے بارش تھی کہ موسلادھار برس رہی تھی‘ ہماری گاڑی بند ہوچکی تھی‘ آس پاس کوئی مددگار نہیں تھا اور سخت سردی سے جان نکلی جارہی تھی۔ میں درج بالاسورۂ توبہ کی آیت مسلسل پڑھتی رہی۔ اس دوران میرے شوہر خود اترے‘ بڑی مشکل سے گاڑی کو دھکا لگا کر سڑک جہاں پانی کم تھا پہنچایا‘ تقریباً ایک گھنٹے کے بعد وہاں اور گاڑیاں بھی پھنس چکی تھیں جس کی وجہ سے کچھ مکینک آئے‘ انہوں نے بڑی مشکل سے ہماری گاڑی کھولی اور اس کا پانی صاف کیا جس کی وجہ سے تین گھنٹوں کے بعد گاڑی چلنے کے قابل ہوئی۔ اسی دوران میں اسی آیت کا ورد کرکے اللہ سےدعا کرتی رہی۔ تین گھنٹوں کے بعد پھر بچوں کو سمجھایا کہ ایسے موسم میں مری جانا ٹھیک نہیں اور مری جانے کے بجائے گھر واپس آئے اور شکرانہ کے دو نفل ادا کیے کہ یااللہ تیرا شکر ہے تو نے کسی بڑی مصیبت سے بچالیا۔ نہ جانے ہم مری جاتے تو کیا ہوتا۔۔۔؟؟؟
یَاحَفِیْظُ یَاسَلَامُ نے ذلت سے بچالیا
محترم حکیم صاحب! میرے خاوند جس محکمہ میں کام کرتے ہیں وہاں ایک افسر ہیں اگر اس کی بیوی کو کچھ گھر میں پسند نہ آئے تو وہ سارا گھر اکھیڑ دیتے ہیں اور نیا بنوانے کا آرڈر دیتے ہیں۔ ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ ان کے گھر کا گیزر خراب تھا اس کا فالٹ سمجھ میں نہیں آرہا تھا ‘ اُن کے دفتر سے جو بھی اُس گیزر کو ٹھیک کرنے کیلئے گیا اس افسر کی بیوی کے ہاتھوں ٹھیک ٹھاک ذلیل ہوکر آیا‘ وہ خوب بے عزتی کرتی اور گالیوں کے ساتھ رخصت کرتی۔ آخر میں میرے شوہر گیزر کو دیکھنے کیلئے گئے کیونکہ دفتر والے ان کو کسی بڑے آدمی کے گھر کام کیلئے نہیں بھیجتے وہ جب بھی کسی ایسے شخص کے گھر جاتے ہیں تو بعد میں وہ بڑے افسر آرڈر کرتے ہیں کہ صرف یہی مذکورہ آدمی ہمارے گھر کام کرنے کیلئے آئے‘ کوئی دوسرا نہ آئے۔ مگر۔۔۔!!! اس دفعہ معاملہ کچھ اور تھا‘ محکمہ کی عزت کا سوال تھا‘ میرے خاوند گئے انہوں نے پورا دن محنت سے اس کا فالٹ سمجھ لیا اور اس کو ٹھیک کر کے افسر کی بیوی کو بلایا اور چیک کروایا تو وہ فالٹ ٹھیک ہوچکا تھا۔
جب انہوں نے مجھے یہ بات بتائی تو کہنے لگے کہ جب میں اس کے گھر گیا تو اللہ سے دعا کہ یااللہ! عزت دینے والا تو ہی ہے مجھے اس ’’مائی‘‘ کے شر سے بچانا اور ساتھ میں سارا دن یَاحَفِیْظُ یَاسَلَامُکا ورد کرتا رہا۔ تو اس دن نہ صرف ان کا کام ہوگیا بلکہ الٹا انہوں نے میرے شوہر کی چائے اور بسکٹ وغیرہ سے تواضع بھی کی اور کہا کہ آئندہ کوئی اور شخص ان کا کام کرنے کیلئے نہ آئے سوائے مذکورہ شخص کے۔۔۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں